بھارتی ریاست اتر پردیش کی شہر بنارس کی گیانواپی مسجد کے احاطے سے مبینہ طورپر شیولنگ ملنے کے دعوے سے پید اہونے والے تنازعے کے دوران ہندوانتہاپسند تنظیم ‘ہندو مہارانا پرتاپ سینا’ کے کارکنوں نے خواجہ غریب نواز کے نام سے مشہور اجمیر میں عالمی شہرت یافتہ صوفی بزرگ خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ میں بھی شیولنگ ہونے کا دعوی کردیا ہے۔
ہندوتوا تنظیم ‘مہارانا پرتاپ سینا’ کے صدر راجیہ وردھن سنگھ پرمار نے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت اور مودی حکومت کولکھے گئے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ خواجہ غریب نواز کی درگاہ کے احاطے میںبھی شیولنگ موجود ہے، لہذا حکومت کو اس کی تحقیقات کرانی چاہیے۔
ہندوتوا تنظیم اس جھوٹے دعوی کے بعد اجمیر میں شدیدتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ درگاہ کے خدام اورعہدیداروں سمیت مسلمانوں نے ہندوتوا تنظیم کے دعوے پر کڑی تنقید کی ہے ۔ خادمین کی تنظیم انجمن کمیٹی کے صدر سید معین چشتی نے ہندو تنظیم کے دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدیوں سے تمام مذاہب کے لوگ خواجہ غریب نواز کے مزار پر حاضری دیتے ہیں اور بھارت کے وزیر اعظم، صدر اور مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلی کی جانب سے بھی مزاروں پر چادریں چڑھائی جاتی ہیں۔
style=”display:none;”>