پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور مذاکرات کمیٹی کے سربراہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ قومی اسمبلی کی تحلیل اور ملک بھر میں بیک وقت الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہ ہو سکا۔
وفاقی حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ختم ہوگیا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات میں ان باتوں پر اتفاق ہوگیا کہ ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات ہونے چاہئیں، نگراں حکومت کے ماتحت شفاف الیکشن ہوں تاکہ کل اس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، ہمارا اس بات پر اتفاق نہیں ہو سکا کہ عام انتخابات کس دن ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اتفاق ہوا ہے کہ مذاکرات کے عمل سے تاخیری حربے کا تاثر نہ جائے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہ ہو، 14 مئی کے انتخابات پر مطمئن ہیں اور چاہتے ہیں کہ پنجاب میں انتخابات ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی وفد کی تجویز تھی کہ پورے ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرائے جائیں، ہم نے پروپوزل رکھا کہ 14 مئی سے پہلے قومی، سندھ اور بلوچستان اسمبلی تحلیل کر دیں اور تمام اسمبلیوں کے الیکشن 60 دن میں ہونے چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی کور کی ضرورت ہوگی جس کیلیے پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں جانے کیلیے تیار ہے، موجودہ حالات سے نکلنے کیلیے ہم نے ون ٹائم ترمیم کی تجویز پیش کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں حاضر ہو کر اپنا فیصلہ تحریری طور پر پیش کر دیں گے، تحریری طور پر بتائیں گے کہ ہم نے کہاں کہاں لچک دکھائی ہے، خواہش ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق 14 مئی کو پنجاب کے الیکشن ہو جائیں، چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کے الیکشن بھی جلد از جلد آئین کے مطابق ہوں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ خواجہ آصف کے بیانات نے مذاکراتی ماحول کو سازگار نہیں بلکہ پیچیدہ کیا، جاوید لطیف کی پریس کانفرنس اور احسن اقبال کی گفتگو حوصلہ افزا نہیں تھی۔