وفاقی تحقیقاتی ادارے کے وکیل نے لاہور کی خصوصی عدالت میں دلائل دیتے ہوئے تصدیق کی کہ ادارہ 16 ارب روپے منی لانڈرنگ کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا چاہتا ہے۔
لاہور کی خصوصی عدالت نے سلمان شہباز، طاہر نقوی اور ملک مقصود کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
لاہور میں خصوصی عدالت کے جج اعجاز اعوان نے منی لانڈرنگ کیس سماعت کی، دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز عبوری ضمانت کی توثیق پر دلائل دیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال تک تحقیقات کی گئیں لیکن ایف آئی اے کوئی شواہد ریکارڈ پر نہ لا سکا، پچھلی حکومت میں بدترین سیاسی انجینئرنگ کی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ بھی سیاسی انجینئرنگ کو حقیقت قرار دے چکی ہے۔
وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ مشتاق چینی کے بارے میں کہا گیا کہ وہ شامل تفتیش ہوا جبکہ مشتاق چینی کو گواہ بنایا گیا نہ ملزم بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب شہباز شریف اور حمزہ شہباز جیل میں تھے تو ایف آئی اے نے دونوں کو شامل تفتیش کیا، گزشتہ دور میں اپوزیشن لیڈرز کو دبانے کے لیے حکومتی مشینری کو استعمال کیا گیا۔
دلائل کے دوران عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کو شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری مطلوب ہے؟
وکیل ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں کی گرفتاری مطلوب ہے، ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
ایف آئی اے کے وکیل کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ غلط بیانی کر رہے ہیں ملزمان شامل تفتیش ہوئے ہیں، سابقہ دور حکومت کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ کسی طرف انہیں جیل میں ڈالا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز شوگر ملز کے ڈائریکٹر رہے ہیں نہ شئیر ہولڈر رہے ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ استغاثہ کہتا ہے کہ کیس میں نامزد گلزار کے فوت ہونے کے بعد بھی اس کے اکاونٹ سے پیسے نکلوائے گئے، جس پر امجد پرویز نے کہا کہ ایسا ہے تو یہ ثبوت آنا چاہیے کہ یہ پیسے حمزہ شہباز کے اکاونٹ میں آئے ہیں۔
دوران سماعت حمزہ شہباز کے وکیل نے عبوری ضمانت کی توثیق پر اپنے دلائل مکمل کر لیے جس کے بعد عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر شریک ملزمان کے وکیل دلائل دیں گے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شوگر اسکینڈل میں منی لانڈرنگ کے کیس کا سامنا ہے، ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں ان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ، کرپشن کی روک تھام ایکٹ اور انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
style=”display:none;”>