سپریم کورٹ نے تحقیقاتی اداروں میں مداخلت کے تاثر سے متعلق از خود نوٹس میں قرار دیا ہے کہ بیرون ملک جانے والے ملزم کو وزارت داخلہ سے اجازت لینا ہو گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے حکومت کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نام ڈالنے اور نکالنے کے طریقہ کار کو مزید شفاف بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے ای سی ایل کے کیسز کا انفرادی طور پر جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ موجودہ حالات اپنی نوعیت کے لحاظ سے مختلف ہیں، حکومت بنانے والی اکثریتی جماعت اسمبلی سے جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔
نظام چلنے دینے کے عمل میں سب کو مل کر کام کرنا ہو گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یکطرفہ پارلیمان سے بھی قانون سازی قانونی تقاضوں کے مطابق ہونی چاہیے ۔ موجودہ حالات کسی کے لیے فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں ۔ عدالت نظر رکھے گی کہ کوئی ادارہ اپنی حد سے تجاوز نہ کرے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ قانونی عمل پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے ۔ اچھا لگا کہ وزیراعظم اور وزیراعلی نے عدالت میں پیش ہو کر ضما نت کرائی۔
سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے سو ہائی پروفائل مقدمات کے ریکارڈ کی نقل عدالت میں پیش کی ۔ از خود نوٹس کی آئندہ سماعت ستائیس جون کو ہو گی ۔
style=”display:none;”>