کاروں کی قیمت میں بے پناہ اضافہ ہونےکے باوجود ملک میں کاروں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ماہ کے دوران بنکوں سے کار فنانسنگ میں اعشاریہ نو فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں پچیس اعشاریہ چار فیصد زیادہ ہے۔
کاروں کی قیمتوں کے علاوہ تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی کاروں کی مانگ میں بڑھتے ہوئے اضافے کو سست کیا ہے۔ حکومت نے انجئیرنگ بورڈ میں پاکستان کے تمام کار مینو فیکچررز کا اجلاس بلایا تھا مگر اس اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ کاروں کی قیمتوں میں اضافہ ان کے کنٹرول سے باہر ہے۔
حکومت نے تیرہ سو سے زائد سی سی کی کاروں کی درآمد پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی ہے اور مقامی طور پر تیار ہونے والی کاروں پر سو فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔ سٹیٹ بنک نے گزشتہ روز شرح سود ڈیڑھ فیصد بڑھا دی تھی جس کی وجہ سے کار فنانسنگ مزید مہنگی ہو جائے گی۔
style=”display:none;”>