پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی تقاریر کو براہ راست دکھانے سے روکنے کے پیمرا نوٹیفکشن کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کے اعلی عسکری قیادت سے متعلق بیان پر ریمارکس دیے کہ افواج پاکستان سے متعلق اشتعال انگیز بیان آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کے وکلا سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کا فیصل آباد میں بیان سنا ہے؟ کیا سیاسی لیڈرشپ اس طرح ہوتی ہے۔ گیم آف تھرونز کے لیے ہر چیز کو سٹیک پر لگا دیا جاتا ہے؟ کیا تمام جرنیل محب وطن نہیں ہیں؟
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا کسی آرمی جنرل کی حب الوطنی پر سوال اٹھایا جا سکتا ہے؟ اس طرح کے بیان سے آپ اپنے لیے مشکلات پیدا کریں گے۔ آپ دشمنوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ اگر وہ اس قسم کی غیر آئینی بات کریں اور اشتعال پھیلائیں تو یہ آزادی اظہار رائے میں نہیں آتا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آرمڈ فورسز ہمارے لئے جان قربان کرتے ہیں۔ اگر کوئی غیر آئینی کام کرتا ہے تو سب تنقید کرتے ہیں۔ اپنی بھی خود احتسابی کریں کہ آپ کرنا کیا چاہ رہے ہیں۔ آپ چاہتے ہیں جو مرضی کہتے رہیں اور ریگولیٹر ریگولیٹ بھی نہ کرے پھر عدالتوں سے ریلیف کی امید نہ رکھیں یہ عدالت کا استحقاق ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر شہری محب وطن ہے کسی کے پاس یہ سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار نہیں۔ آرمڈ فورسز کے بارے میں جو ’شہید‘ ہو رہے ہیں اس طرح کی بات کیسے کی جا سکتی ہے؟ ہر شہری محب وطن ہے اور خاص طور پر فوج کے بارے میں اس طرح کے بیان سے ان کا مورال نیچا کرنا چاہتے ہیں۔ جو کچھ کل کہا گیا کیا اس کو کیا کوئی جسٹیفائی کر سکتا ہے؟
چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل علی ظفر سے کہا کہ آپ کس طرف جارہے ہیں، کیوں آئینی اداروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ جو پبلک میں بیان دیا گیا وہ آرٹیکل 19 کے زمرے میں بھی نہیں آتا۔ اگر اسی طرح غیرذمہ دار بیانات دیں گے تو اس کے نتائج بھی ہوں گے۔ آپ اس طرح کے غیر ذمہ دار بیان دیں گے تو پابندی کیسے نہیں ہو گی۔ یہ کوئی کہہ سکتا ہے کہ پاکستان فوج محب وطن نہیں؟
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جس قسم کے چیزیں ہورہی ہیں اس پر عدالت سے کسی قسم کی ریلیف کی توقع نہ رکھیں۔
تحریک انصاف کے وکلا اس دوران چیف جسٹس کے ریمارکس سنتے رہے اور بس اتنا کہا کہ عدالت کی بات سے اتفاق کرتے ہیں لیکن ہمارا کیس پیمرا نوٹیفیکیشن کی حد تک ہے۔
عمران خان نے فیصل آباد جلسے میں تقریر کے دوران نومبر میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کہا تھا کہ ’زرداری اور نواز شریف چاہتے ہیں کہ ایسا آرمی چیف آئے کہ جو یہ اپنا فیورٹ لے کر آئیں۔ یہ اپنا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ پیسہ انہوں نے چوری کیا ہوا ہے، یہ ڈرتے ہیں کہ یہاں کوئی تگڑا آرمی چیف آ گیا، ایک محب وطن آرمی چیف آ گیا تو وہ پوچھے گا اِن سے، تو اس ڈر سے یہ بیٹھے ہوئے ہیں کہ دونوں مل کر اپنا آرمی چیف لگائیں۔‘
بعد ازاں عدالت نے پیمرا کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریگولیٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان کی درخواست نمٹا دی۔
style=”display:none;”>