ایرانی صحافی رضا امریکی سپانسرڈ فارسی براڈ کاسٹنگ ادارے ریڈیو فرداسے وابستہ تھے
امریکہ نے ایران میں ایک صحافی کی میت کی تدفین روکنے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکومت صحافیوں کی موت کے بعد بھی ان سے خوف زدہ نظر آتی ہے۔ایرانی صحافی رضا امریکی سپانسرڈ فارسی براڈ کاسٹنگ ادارے ‘ریڈیو فردا’ سے وابستہ تھے۔
وہ اس ادارے سے جلاوطنی کے دوران بیرون ملک ہوتے ہوئے کام کر رہے تھے۔ ان کا جرمنی کے ایک ہسپتال میں 17 اکتوبر کو کینسر کی وجہ سے انتقال ہو گیا تھا۔ برلن کے ہسپتال میں انتقال کے بعد 45 سالہ رضا کی لاش ایران پہنچی تو اہل خانہ کے مطابق ایرانی پاسداران نے ان کی لاش قبضے میں لے لی تھی۔ تاکہ انتقال کرنے والے صحافی کی میت کی ان کے آبائی شہر شیراز میں سپرد خاک نہ کی جاسکے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پاسداران چاہتے ہیں کہ مرحوم کی تدفین شیراز کے بجائے کسی دوسری جگہ کی جائے۔اس پر امریکی ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا ‘ایرانی حکام سے کہا ہے کہ اس لاش کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ‘امریکی ترجمان نے بھی کہا ‘ ایران کی حکومت صحافیوں کے مرنے کے بعد بھی ان سے اس قدر زیادہ خوفزدہ ہے۔ ایران میں ایک مرحوم صحافی کی لاش کو سکیورٹی اداروں کا تدفیین سے پہلے قبضے میں لے لینے کا واقعہ ایسے حالات میں سامنے آیا ہے جب بائیس سالہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد مسلسل احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔
style=”display:none;”>