پاکستان حکام کی جانب سے مالی سال 2023 کے بجٹ میں 4 کھرب 36 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی بتدریج بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر تک پہنچانے کے وعدے کے بعد پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ میں سمجھوتہ طے پاگیا ہے۔ یہ مفاہمت اور پیش رفت وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی سربراہی میں پاکستانی معاشی ٹیم کی آئی ایم ایف اسٹاف مشن کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اجلاس کے دوران سامنے آئی ہے۔
آئی ایم ایف مشن آئندہ چند روز میں سٹیٹ بینک کے ساتھ مالیاتی اہداف کو حتمی شکل دے گا جب کہ اسی دوران معاشی اور مالیاتی پالیسی کی مفاہمتی یاد داشت کا ڈرافٹ بھی پاکستان کے ساتھ شیئر کرے گا۔
ایف ای ایف پی میں کچھ ایسے اقدامات بھی شامل ہوں گے جن پر پیشگی عمل کرنا آئی ایم ایف بورڈ کی جانب سے منظوری کے لیے پاکستان کے کیس پر غور کرنے اور اس کے نتیجے میں آئندہ ماہ تقریباً ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے سے قبل عمل درآمد کرنا ضروری ہوگا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کے بعد بجٹ کو لاک کر دیا ہے جب کہ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ بجٹ سے متعلق تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سےمالیاتی فریم ورک پر دونوں اطراف کے درمیان ہونے والی متفقہ پیش رفت کی تصدیق سے متعلق بیان جاری کیے جانے کی بھی توقع ہے۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکت کو کامیاب بنانے کے لیے پاکستان نے تمام پی او ایل مصنوعات پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی وصولی شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے، طے شدہ معاہدے کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی چارجز 5 روپے ماہانہ سے بتدریج بڑھا کر 50 روپے کردیے جائیں گے۔
style=”display:none;”>