اسرائیل کے نامزد وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ فی الواقع قابل ذکرتاریخی امن ہوسکتا ہے اور عرب ریاستوں کے ساتھ پر امن تعلقات کووسعت دے کر فلسطینیوں سے پر امن ہمسائیگی بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
العربیہ نیوز نیٹ ورک کے پرنٹ اور ٹیلی ویژن کے صحافیوں کے ایک گروپ نے اسرائیل کے نامزد وزیر اعظم نیتن یاہو کا انٹرویو کیا ہے۔ اس تفصیلی انٹرویو میں نیتن یاہو نے عرب ریاستوں کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات، مشرق اوسط میں امریکی اتحاد کے ڈھانچے، ایران میں بدامنی، اسرائیل کی نئی سخت گیردائیں بازو کی حکومت، لبنان کے ساتھ امریکا کی ثالثی میں سمندری سرحدی معاہدے کے مستقبل اور روس،یوکرین جنگ پرتبادلہ خیال کیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ میں اپنے ہمسایوں کے ساتھ ہونے والے ابراہیمی مذاہب کے معاہدوں کو مزید گہرا اور مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہوں لیکن میرے خیال میں سعودی عرب کے ساتھ امن سے دو مقاصد پورے ہوں گے۔ یہ اسرائیل اورعرب دنیا کے درمیان مجموعی طور پر امن کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔ یہ ہمارے خطے کو ان طریقوں سے تبدیل کردے گا جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتااور میرے خیال میں اس سے بالآخر فلسطینی اسرائیل امن قائم ہوجائے گا۔ میں اس پر یقین رکھتا ہوں۔میں اس راہ پرچلنے کا ارادہ رکھتا ہوں‘‘۔
یقیناً یہ سعودی عرب کی قیادت پرمنحصر ہے کہ وہ اس کوشش میں حصہ لینا چاہتے ہیں یا نہیں۔ مجھے یقینی طور پر امید ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔
نیتن یاہو نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی اہمیت کا اعادہ کیا، جو عرب اسرائیل تنازع کوختم کرنے کی طرف ایک ’’انقلابی پیش رفت‘‘ہوگی جو “ہمارے خطے کو ان طریقوں سے تبدیل کردے گی جن کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سعودی حکام مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ فلسطینی ریاست کے بغیراسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات ممکن نہیں۔
مسٹر نیتن یاہو نے بند دروازوں کے پیچھے مختلف قسم کے امن کے مواقع تلاش کرنے پرآمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں کھلے معاہدوں پر یقین رکھتا ہوں ،ان تک خفیہ طور پر پہنچیں یا علانیہ پہنچیں۔ اس انٹرویو میں اسرائیل نامزد وزیر اعظم نے کہا کہ وہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن جو ان کے چالیس سال پرانے دوست ہیں سے جا کر بات کریں گے کہ وہ خطے میں اپنے پرانے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات استوار کریں۔
style=”display:none;”>