صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وہ پیغام رسانی کا کام کرتے رہتے ہیں، چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی پر مشاورت ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں۔ ہفتہ کے روز گورنر ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی پر آئین مشاورت کی اجازت نہیں دیتا، اس تعیناتی پر مشاورت ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں، معاملات بہتر کرنے میں جو ادارے موثر ہیں ان سے گفتگو چل رہی ہے، اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جلد الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے، جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے بات چیت کرنی چاہیے، پیغام رسانی کرتا رہتا ہوں، آئین اعتماد کا ووٹ لینے کی اجازت دیتا ہے مگر میں اس پوزیشن میں نہیں، فیڈریشن کے حوالے سے کوشش ہے کہ یکجہتی اور معاملات خراب نہ ہوں، عمران خان سے مشورہ کر کے کام نہیں کرتا، عمران خان پرانے دوست ہیں لیڈر مانتا ہوں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئےعارف علوی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں، معاملہ یہ ہوگیا ہے اداروں پر بھروسہ نہیں رہا، ہرکام عدلیہ پر ڈالتے ہیں فیصلہ آجائے تو مانتے نہیں، ادارے سیاسی طور پر استعمال ہورہے ہیں، نیب کے قانون میں سیاسی استعمال غلط تھا، کنٹینر بنے تو تجارت کے لئے تھے مگر ہم نے دنیا کو اس کا نیا استعمال بھی سکھا دیا ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مفاہمت کے ساتھ الیکشن کی طرف جانے میں کیا حرج ہے، جمہوریت اداروں کی وجہ سے ہی چلتی ہے، پاکستان کسی ملک خصوصاً بڑے ملکوں سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا، ہمارے ہاں نااہلی بڑھ گئی ہے، ہمارے ہاں مارشل لاء بھی رہا، خوشی ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت چل رہی ہے۔
style=”display:none;”>