برصغیر پاک و ہند کے مایہ ناز موسیقار خواجہ خورشید انور کو ہم سے جدا ہوئے 38 برس بیت گئے لیکن فلمی دنیا کے عظیم موسیقار کی دھنیں آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں۔خواجہ خورشید انور کے کیریئر کا آغاز 1939 میں آل انڈیا ریڈیو لاہور سے ہوا لیکن فلمی سفر کی شروعات دو برس بعد بمبئی میں بننے والی فلم” کڑمائی” کی ریلیز سے ہوئی، بالی وڈ میں پہچان 1943 میں بننے والی فلم اشارہ سے بنائی، بھارت میں فن کے جوہر دکھانے کے بعد 1953 میں لاہور کا رخت سفر باندھا پھر ان گنت لافانی دھنیں بنا ڈالیں۔
ہر چند کہ خواجہ خورشید انور نے1936 میں آئی سی ایس کا امتحان پاس کیا مگر انگریز سرکار نے انہیں انڈین سول سروس سے محروم رکھا، خواجہ خورشید انور مایوس نہ ہوئے اور اپنے سفر کا رخ موسیقی کی جانب موڑ دیا۔ خواجہ خورشید کا دور معروف اہل قلم کا دور تھا اور ان کی دوستی استاد دامن، راجندر سنگھ بیدی اور فیض احمد فیض جیسی عظیم ہستیوں سے رہی، شاید اسی لئے ان دوستوں کے فن میں ایک دوسرے کے شعبوں کی جھلک صاف نظر آتی ہے۔ بالآخر برصغیر پاک وہند کا مایہ ناز عظیم موسیقار 30 اکتوبر 1984 کو دنیا فانی سے رخصت ہوگیا۔
style=”display:none;”>