ٹوئٹر پر اپنے جاری کردہ بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ ریڈ زون کو زیرو پوائنٹ تک توسیع دینا سپریم کورٹ کے لانگ مارچ کی اجازت کی نفی ہے۔ یہ سیاسی تصادم کو ہوا دے گا۔
یاد رہے ، وفاقی حکومت نے لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد کے ریڈ زون کو زیر پوائنٹ تک توسیع دے دی ، جہاں حکومت کی جانب سے دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ حکومت کی جانب سے زیڈ زون میں زیرو پوائنٹ تک کا علاقہ، فیصل ایونیو، مارگلہ روڈ، بری امام اور ففتھ ایونیو شامل کئے گئے ان تمام علاقوں کو بھی ریڈ زون کا حصہ قرار دے دیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے ریڈ زون کا حصہ قرار دیے گئے تمام علاقوں میں دفعہ 144 نافذ رہے گی اور توسیع شدہ علاقے میں بھِی ریلی جلسے یا اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔
حکومت الیکشن سےفراری ہے۔مذاکرات کاڈھونگ رچارہی ہے ۔جوحقیقی بااختیارہیں وہ ملک کی بہتری کےلیےالیکشن کروائیں عوام سےٹکراؤ،معیشت کی تباہی اور ڈیفالٹ ہونا ہےFIA میری گرفتاری کے لیےپنجاب پولیس پر دباؤ ڈال رہی ہے 31 اکتوبر کو میری قبل از گرفتاری ضمانت کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہو گی
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) October 30, 2022
شیخ رشید نے کہا کہ اداروں نے بھی کہا ہے پر امن مارچ کی کوئی پابندی نہیں۔ 4 نومبر کو ہم روات میں لانگ مارچ کا اسلام آباد کے لیے تاریخی استقبال کریں گے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت الیکشن سے فرار چاہتی ہے، مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہی ہے۔ جو حقیقی با اختیار ہیں وہ ملک کی بہتری کے لیے الیکشن کروائیں.عوام سے ٹکراؤ، معیشت کی تباہی اور ڈیفالٹ ہونا ہے۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ ایف آئی اے میری گرفتاری کے لیے پنجاب پولیس پر دباؤ ڈال رہی ہے،. 31 اکتوبر کو میری قبل از گرفتاری ضمانت کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہو گی۔
style=”display:none;”>