وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین حکومت کی کسی کمیٹی سے بات نہیں کریں گے، عمران خان وہاں بات کریں گے جہاں پر معاملہ طے ہوناہے(جتھے گل مکنی اے)، بات چیت ہو رہی ہے، بات چیت میں الیکشن کی تاریخ میں کامیابی کی کرن نظرآئی ہے۔ کامیابی کی کرن لانگ مارچ کے ساتھ ساتھ آئی۔
دنیا ٹی وی کو ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سیاست کا گرمی، سردی سے کوئی تعلق نہیں، اگر موسم گرم ہو گا تو کوشش ہو گی اسے ٹھنڈا کریں، اللہ نے عہدہ دیا عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔ عمران خان نے اعتماد کیا اورمجھے وزیراعلیٰ بنایا، عمران خان کا شکر گزار ہوں، شریفوں کومجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔
نوازشریف جب دوتہائی اکثریت سے وزیراعظم بنے تو آرمی چیف سے پھڈا شروع کر دیا تھا، علی قلی سے بھی خواہ مخواہ انہوں نے پھڈا کیا، مشرف سے بھی ان کا پھڈا ہوا، جنرل قمرجاوید باجوہ سے بھی ان کا پھڈا ہوا، جنرل قمرجاوید باجوہ نے باقی حکومتوں کی طرح عمران خان کو بھی سپورٹ کیا۔
جب پرویزالٰہی سے سوال کیا گیا کہ اگر مذاکرات ہو رہے ہیں تو پھر ڈی جی آئی ایس آئی کو پریس کانفرنس کی ضرورت کیوں پیش آئی تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وہ کوئی بات نہیں کریں گے۔ ہمیں امید ہے بات چیت کا کوئی نتیجہ نکل آئے گا۔
عمران خان میرے لیڈر ہے جو کہیں گے وہ کروں گا، عمران خان ان چوروں کو برداشت نہیں کریں گے، عمران خان نے کہہ دیا تھا جنرل باجوہ کا رہنا بہتر ہے، جنرل قمر جاوید باجوہ نے چین، سعودی عرب، قطر جا کر تعلقات بہتر کیے۔
آرمی چیف کی ایکسٹنشن، پی ڈی ایم، وزیراعظم، عمران خان بھی چاہتے ہیں، میں بھی یہی چاہتا ہوں، آرمی چیف نے کہا اب وہ بچوں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، مسلم لیگ ن سے اب پکی کُٹی ہوگئی ہے، تحریک انصاف کے ساتھ 100 فیصد دل سے دل ملا کر چل رہے ہیں۔
style=”display:none;”>