وفاقی وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہےکہ پاکستان کے مسائل عارضی نوعیت کے ہیں، ملکی مسائل کے حل کے لیے پوری قوت صرف کی جا رہی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہےکہ فروری سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائرکم ہونا شروع ہوئے، زرمبادلہ ذخائر میں کمی کی وجہ آمد زر کی نسبت انخلائے زرکا زیادہ ہونا ہے، آمدِ زر میں کمی آئی ایم ایف کے آئندہ جائزے میں تاخیر کی سبب آئی۔وفاقی وزارت خزانہ و اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف جائزےکی تکمیل کے لیے تمام پیشگی اقدامات کرلیے ہیں، 1.2 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے باضابطہ اجلاس آئندہ ہفتوں میں متوقع ہے، مالیاتی اور زری پالیسی دونوں سخت کردی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہےکہ آئندہ 12 ماہ کے لیے 4 ارب ڈالر کے اضافی قرضوں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، ان رقوم کا انتظام مختلف ذرائع سے کیا جا رہا ہے، ان میں وہ دوست ممالک بھی شامل ہیں جنہوں نےجون 2019 میں آئی ایم ایف پروگرام کے آغاز کے وقت پاکستان کی مدد کی تھی۔
وزارت خزانہ و اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ جاری کھاتےکے خسارے کو قابو میں کرنے کے لیے اہم اقدامات کیےگئے ہیں، آئندہ اس خسارے کو قابو میں کرنے کے لیے پالیسی ریٹ 800 بیسز پوائنٹس بڑھایا گیا، درآمدی بل کو قابو میں کرنے کے لیے عارضی اقدامات کیے گئے ہیں، خسارہ آئندہ مہینوں میں کم ہوگا تو یہ اقدامات نرم کردیے جائیں گے، اس میں گاڑیاں، موبائل فون اور مشینری درآمدکرنے سے پہلے پیشگی منظوری کی شرط شامل ہے۔وزارت خزانہ و اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی میں درآمدی بل میں نمایاں کمی ہوئی، جولائی میں زرمبادلہ کی ادائیگیاں جون کے مقابلے میں نمایاں طور پرکم تھیں،مجموعی طور پر جولائی میں ادائیگیاں 6.1 ارب ڈالر پر مستحکم تھیں۔مشترکہ بیان میں کہا گیا ہےکہ روپے کی قدر وقتی طور پرکم ہوئی ہے، توقع ہے اگلے چند ماہ کے دوران روپے کی قدر بڑھ جائے گی، روپےکی قدر ملکی سیاست اور آئی ایم ایف کے پروگرام کے بارے میں تشویش پرکم ہوئی،ملک میں ڈیزل اور فرنس آئل کا ذخیرہ 5 سے 8 ہفتوں کے لیے کافی ہے، حالیہ بارشوں اور ڈیموں میں پانی کے ذخیرے سے پن بجلی میں اضافے کا امکان ہے، توقع ہے مستقبل میں درآمدی ایندھن سے بجلی پیدا کرنے کی ضرورت کم ہوجائے گی۔بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ مستقبل میں درآمدی بل میں تخفیف کا امکان ہے، مجموعی طور پر آئندہ مہینوں میں درآمدات میں کمی متوقع ہے۔
style=”display:none;”>