ایک مقامی کاٹن فیکٹری سے پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کے ساتھ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی موجودگی کی اطلاع پر پنجاب پولیس پہنچی اور اس نے شہباز گِل سے کافی دیر تک بحث و تکرار کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ شہباز گِل کا کہنا ہے کہ انھیں بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیا ہے اور میرے ساتھ ایف سی کے گارڈز نہیں ہیں۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ چند نجی سیکیورٹی کمپیناں بھی ریٹائرڈ اہلکاروں کو بھرتی کرتی ہیں، میں نے ایسی نجی کمپنیوں پر پابندی لگانے کی ہدایت دے دی ہے۔ ایک اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم بھی دیا ہے لیکن ان نجی سکیورٹی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اطلاع ہے کہ تحریکِ انصاف کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد مظفر گڑھ کی مذکورہ کاٹن فیکٹری میں موجود تھی۔
کمانڈنٹ فرنٹیئر کانسٹیبلری صلاح الدین محسود نے مقامی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز گِل کے ساتھ ایف سی کے اہلکار نہیں ہیں، شہباز گِل کے ساتھ پرائیویٹ ادارے کے اہلکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف سی وزارتِ داخلہ کے حکم پر بنی گالہ میں سابق وزیرِا عظم عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے تعینات ہے۔
اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بغیر نمبر پلیٹ کی ایف سی جیسی گاڑیوں میں ایف سی کی وردی جیسی وردی پہنے پرائیوٹ گارڈز کس کی اجازت سے پنجاب میں دندناتے پھر رہے ہیں۔
style=”display:none;”>