وزارت انسانی حقوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا یہ معاملہ صرف اور صرف وزارتِ انسانی حقوق کے فورم پر حل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ملکی قواعد کے تحت وزارت انسانی حقوق کو تحقیقاتی اختیار تفویض نہیں کیے گئے۔
وزارت انسانی حقوق کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کچھ صحافتی اداروں کی جانب سے اور سوشل میڈیا پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سے اس بیان کو منسوب کرنا کہ تمام لاپتہ افراد دشمن ہمسایہ ممالک اور کلبھوشن یادو کے ہاتھوں استعمال ہوئے، انتہائی غلط ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ وفاقی وزیر لاپتہ افراد کے لواحقین کے دکھ اور تکالیف کا مکمل احساس رکھتے ہیں اور اس سنگین مسئلہ کے حل کے لیے اپنی بھر پور کوشش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں اور آ ئندہ بھی رکھیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ لاپتہ افراد کی تحقیقات کے اختیارات، عدالتوں، وزارت داخلہ اور دیگر سول ایجنسیز کے پاس ہیں اور انتظامی امور صوبائی اور سول حکومتوں کے دائرہ کار میں آ تے ہیں ۔اس اہم مسئلہ پر یہی تمام ادارے بہتر طور پر تحقیقات بھی کر سکتے ہیں۔ وزارت انسانی حقوق کے فورم سے اس مسئلہ کے حل کے لیے پارلیمنٹ میں تجاویز اور بل بھجوایا جا چکا ہے جو اس وقت وزارت داخلہ اور دیگر پارلیمانی کمیٹیوں میں زیر بحث ہے۔ امید ہے کہ جلد اس پر کارروائی مکمل کر لی جائے گی جو کہ صریحاً پارلیمنٹ کے فیصلہ جات کے تابع ہوگی اور اس پر کسی بھی قسم کے غیر ملکی ایجنڈا کی پیروی نہ کی جائے گی۔
style=”display:none;”>