لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
صوبائی اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر ارکان کا نوٹیفکیشن نہ کرنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر جسٹس شاہد وحید نے سماعت کی۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے بعد ان نشستوں پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا پابند ہے لیکن نوٹیفکیشن جاری نہیں کر رہا۔
بیرسٹر علی ظفر نے مزید کہاکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے دی گئی فہرست بدل نہیں سکتی. ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ اس پر نوٹیفکیشن جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ 20 سیٹیں خالی ہوئی ہیں، اس لیے پارٹیوں کی مجموعی نشستیں بھی بدلی ہیں، کمیشن کا یہ مؤقف قانون کے مطابق نہیں ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر نوٹیفکیشن جنرل الیکشن کے بعد ہوتا ہے، اب 20 نشستوں کی وجہ سے سیاسی جماعتوں کی پوزیشن بدل گئی ہے، میرا تو خیال تھا کہ یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کمیشن کو مخصوص نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب پی ٹی آئی کے پانچ اراکین سمیت 25 منحرف اراکین اسمبلی کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ(ن) کے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر ڈی سیٹ کر دیا گیا تھا اور 23 مئی کو انہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے باضابطہ طور پر ڈی نوٹیفائی کیا تھا۔
style=”display:none;”>