وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ صدر علوی کی جانب سے ایک کے بعد دو ترمینی بل دستخط کے بغیر اعتراضات کے ساتھ واپس کرنا افسوسناک عمل ہے۔ اپنے ٹویٹ میں شیری رحمان نے کہا کہ بحیثیت رکن پارلیمنٹ مجھے صدر علوی کے جانبدار رویہ پر گہری تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سیاسی مقاصد کے لئے صدر علوی اپنے آئینی منصب کا غیر ضروری فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ شیری رحمان نے کہا کہ عمران خان کے دور میں انہوں نے ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنایا ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب صدر علوی پارلیمنٹ سے منظور شدہ قانون پر بھی ذاتی اعتراضات لگا کر واپس بھیج دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے نہیں عمران خان کے صدر بنے ہوئے ہیں۔ عمران خان کی خوشنودی کے لئے وہ پارلیمنٹ سے منظور شدہ بلز واپس کر دیتے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ترمیمی بلز پر دستخط کے وقت صدر علوی کہتے ہیں وہ اللہ تعالی کے سامنے جوابدہ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے کہنے پر غیر جمہوری طور پر صدارتی آرڈیننس جاری کرنے اور اسمبلی تحلیل کرنے وقت کیا صدر علوی اللہ تعالی کو جوابدہ نہیں تھے؟ شیری رحمان نے کہا کہ صدر علوی کو آئینی اور پارلیمانی معاملات میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔
style=”display:none;”>