اسلام آباد ہائی کورٹ نے کشمالہ طارق کو بطور وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کام سے روکنے کی درخواست پر وفاق، وزارت قانون، صدر اور وزیراعظم کے سیکرٹریز، صوبائی سیکرٹریز، قومی اسمبلی اور سینیٹ سیکرٹریٹ سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کشمالہ طارق کے عہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد کیے گئے آرڈرز پٹیشن پر حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایک شہری اعجاز منصور کی جانب سے وفاقی محتسب کشمالہ طارق کو عہدے کی میعاد مکمل ہونے کے باوجود کام جاری رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے مطابق کشمالہ طارق کو وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن جاری ہوا۔
انہیں 19 فروری 2018 کو چار سال کی مدت کے لیے تعینات کیا گیا جس میں توسیع نہیں دی جا سکتی۔ کشمالہ طارق اپنے عہدے کی مدت مکمل ہونے کے باوجود کام کر رہی ہیں جو غیر قانونی ہے۔ عدالت سے استدعا کے کہ کشمالہ طارق کو وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے طور پر کام سے روکا جائے۔ عدالت نے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
style=”display:none;”>