چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چاؤ لی جیان نے کہا ہے کہ امریکہ نے جزائر بحرالکاہل ممالک کے ساتھ چین کے معمول کے تعاون کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے، جان بوجھ کر بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، تائیوان، سنکیانگ اور ہانگ کانگ کے معاملات پر غیر ذمہ دارانہ تبصرے کیے ہیں جو چین کے داخلی امور میں کھلی مداخلت ہے۔
روزانہ معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان لی جیان نے کہا کہ چین بارہا جزائر سولومن کے ساتھ تعاون پر اپنا موقف بیان کر چکا ہے کہ اس کا سولومن جزائر پر فوجی اڈہ قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ امریکہ چین کو بدنام کرنے کے لیے غلط معلومات پھیلا رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن سے ۳۱ مئی کو واشنگٹن میں ملاقات کے بعد دونوں ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں بحرالکاہل کے خطے کی صورتحال، چین اور سولومن جزائر کے درمیان سیکورٹی تعاون فریم ورک معاہدے سمیت، بحیرہ جنوبی چین، تائیوان، سنکیانگ اور ہانگ کانگ کے بارے میں مشترکہ موقف بیان کیا گیا تھا۔
چین اورامریکہ کے موجودہ تعلقات پر بھی منعقدہ سمپوزیم سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیرخارجہ وانگ ای نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان “روابط کے خاتمے” کی حمایت کرنا، “مذاکرات کے بے نتیجہ ہونے کو ” بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، اور دعویٰ کرنا کہ “سب فریقین کے فائدے کا تعاون” محض ایک سیاسی نعرہ ہے ، یہ سب تاریخ اور حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا ہے ۔
style=”display:none;”>