حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان غیر معینہ مدت کے لئے جنگ بندی کے نتیجے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے جیلوں میں بند تین افراد کو مشروط طور پر رہا کر دیا گیا ہے۔ ٹی ٹی پی کی جنگ بندی کی مدت 30 مئی کو ختم ہوگئی تھی۔ جنگ بندی کا نیا معاہدہ کابل میں پاکستانی وفد اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کے بعد ممکن ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور جون میں ہوگا۔
واضح رہے کہ روان ماہ افغان طالبان حکومت کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد نے ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ پاکستانی حکومت اور پاکستانی طالبان کے درمیان کابل میں مذاکرات میں عبوری جنگ بندی پر بھی اتفاق ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ افغان حکومت نے پاکستانی حکومت اور پاکستانی طالبان کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی امارت خلوص نیت سے چاہتی ہے کہ مذاکرات آگے بڑھیں اور دونوں فریقین ایک دوسرے کو برداشت اور اپنے موقف میں نرمی دکھائیں۔
دوسری جانب اس وقت ٹی ٹی پی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ وزیرستان کے محسود قبیلے کے 32 افراد پر مشتمل کمیٹی اور مالاکنڈ ڈویژن کے مختلف اقوام کی نمائندہ 16 افراد پر مشتمل کمیٹی نے حکومت پاکستان کے مطالبے پر ٹی ٹی پی کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ 13 اور 14 مئی کو ملاقاتیں کیں جس میں ان کا پرزور مطالبہ تھا کہ جب تک مذاکراتی کمیٹیاں بیٹھی ہوں، فریقین فائر بندی کا اعلان کریں۔
حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان دو نکات پر بات چیت ہو رہی ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کا مطالبہ ہے کہ ماضی میں مالاکنڈ میں کیا جانے والے نفاذ شریعت کا نظام سابق قبائلی علاقوں میں لاگو کیا جائے۔ حکومت پاکستان اس مطالبے پر لچک کا مظاہرہ کر رہی ہے جبکہ ٹی ٹی پی کا دوسرا مطالبہ سابق قبائلی علاقوں کی پرانی حیثیت کو بحال کرنا ہے جس کے لئے حکومت کو آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی اس لئے یہ مطالبہ کافی مشکل لگتا ہے۔
style=”display:none;”>