بھارت کی ایک عدالت نے غیر قانونی طور پر نظر بند جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
یاسین ملک کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ جب انہیں تہاڑ جیل سے عدالت میں لایا گیا تو بھارتی پولیس اورپیراملٹری فورسز کے سینکڑوں اہلکاروں نے انہیں اپنے حصار میں لے رکھاتھا۔بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے جج پریوین سنگھ نے 19مئی کو یاسین ملک کو تین دہائیوں پرانے ایک جھوٹے مقدمے میں باضابطہ طور پر مجرم قرار دیا تھا اور سزا کا تعین کرنے کے لیے بدھ کے دن کے لئے سماعت مقرر کی تھی۔ بھارتی سپریم کورٹ پہلے ہی یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ عمرقید کامطلب یہ ہے کہ قیدی کو تاحیات جیل میں رکھا جائے گا۔
این آئی اے کی عدالت نے حریت رہنماﺅں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار، سید صلاح الدین، ایڈووکیٹ شاہد الاسلام، الطاف احمد شاہ، ایاز محمد اکبر، راجہ معراج الدین کلوال،پیر سیف اللہ اور تاجر ظہور احمد وٹالی کے خلاف بھی باضابطہ طور پر فرد جرم عائد کی ہے۔قبل ازیں جے کے ایل ایف کے چیئرمین نے جو گزشتہ چار سال سے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں نظر بند ہیں
کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے محمد یاسین ملک اور دیگر حریت رہنماﺅں کو انتقامی کارروائیوںکانشانہ بنانے کے لیے عدلیہ کو استعمال کر رہی ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی کینگرو عدالتوں کا استعمال کرکے کشمیری رہنماﺅں کو اپنی جائز جدوجہدسے دستبردارہونے پر مجبور نہیں کر سکتا۔
style=”display:none;”>