سینٹ کو بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے قانون کے مطابق اسلام آباد کے رہائشیوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔یہ بات وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کی بالغ النظراور جمہوری قیادت اب وفاقی حکومت کی نمائندگی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ جمہوری لوگ ہیں اور آئین اور قانون کو مقدم رکھنے پر یقین رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آئین اور قواعد و ضوابط کے مطابق امن و امان یقینی بنایا جائے گا۔اس سے پہلے نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پنجاب اور ملک کے دوسرے حصوں میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر پولیس کے چھاپوں کی شدید مذمت کی۔ بعد میں حزب اختلاف نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔
سینٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ ہیلپ لائن 1099 قائم کی گئی ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نشانہ بننے والوں کو مفت قانونی مشورے دے گی۔وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال پر انسانی حقوق کے وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ حکومت نے قوانین کے نفاذ اور مختلف اداروں کے قیام سمیت متعدد اقدامات کئے ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں بجلی کے وزیر مملکت محمد ہاشم نوتیزئی نے کہا کہ حکومت ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کم کرنے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
ایوان نے سید یوسف رضا گیلانی اور ڈاکٹر شہزاد وسیم کی جانب سے پیش کی گئی ایک تحریک کی منظوری دی، جس میں چیئرمین سینٹ کو اختیار دیا گیا کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کے لئے نامزدگیاں کریں جو گزشتہ انتخابات کی غلطیوں کی نشاندہی اور انتخابی اصلاحات کے لئے سفارشات تیار کرنے کے لئے تشکیل دی گئی ہے تاکہ آزاد، منصفانہ اور شفاف انداز میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔چیئرمین کو نامزدگیوں میں جیسے اور جب ضرورت ہو، تبدیلیوں کا بھی اختیار دیا گیا ہے۔الیکشنر (ترمیمی) آرڈیننس 2022ء اور STATISTICS تنظیمِ نو (ترمیمی) آرڈیننس 2022ء سینٹ میں پیش کئے گئے۔
ایوان کا اجلاس بدھ کی صبح ساڑھے دس بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
style=”display:none;”>