گزشتہ شب 12 بجے کے لگ بھگ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے حکم پر شیریں مزاری کو فوری طور پر رہا کر دیا گیا اور وہ عدالت سے فورا” ہی گھر کے لئے روانہ ہو گئیں۔
اس سے قبل ٹھیک ساڑھے گیارہ بجے سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کو پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ میں پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ انہیں لاہور لے جایا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس والوں نے انہیں بتایا ہے کہ انہیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر گرفتار کیا گیا ہے۔
اس سے قبل گرفتاری کی خبر ملتے ہی وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے شیریں مزاری کی رہائی کا حکم دے دیا تھا، لیکن ان کی رہائی عمل میں نہیں آئی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان زینب حاضر مزاری کی درخواست پر رات ساڑھے گیارہ بجے انہیں ہر صورت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ شیریں مزاری کو زمین پر قبضے کے کیس میں پنجاب کے محکمہ انسداد بدعنوانی نے گرفتار کیا گیا تھا۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک نجی ٹی وی کے اینکر پرسن ارشد شریف کو آئندہ بیس روز تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
رات گئے ایک یہ خبر بھی آئی کہ اسی چینل کے ایک اور اینکر صابر شاکر کے خلاف بھی ایک مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
style=”display:none;”>