گورنر پنجاب کی تعیناتی کے معاملے پر صدر عارف علوی نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے خط کا جواب دے دیا ہے۔
صدر مملکت نے وزیراعظم کو ایک خط کے ذریعے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف گورنر پنجاب کے تقرر سے متعلق اپنی تجویز پر نظرثانی کریں کیونکہ آرٹیکل 101 (2) کے تحت گورنر صدر کی خوشنودی تک عہدے پر فائز رہے گا۔
صدر مملکت نے اپنے جواب میں مزید لکھا کہ گورنر کے خط اور رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ کے انتخاب میں ارکان پنجاب اسمبلی کی وفاداریاں بدلی گئیں، ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ موجودہ گورنر اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔
صدر عارف علوی نے وزیراعظم کو اپنے جواب میں یہ بھی لکھا کہ پنجاب میں غیر قانونی طریقے سے اکثریت حاصل کر کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی گئی، غیر قانونی اقدامات سے پنجاب میں گورننس کے سنگین مسائل پیدا ہوئے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے گورنر کے اصولی مؤقف کی توثیق ہوئی جبکہ الیکشن کمیشن کے 20 مئی کے فیصلے سے بھی گورنر پنجاب کے موقف کو تقویت ملی۔ الیکشن کمیشن نے 25 ارکان پنجاب اسمبلی کے انحراف کی تصدیق کی ہے۔
صدر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو جوابی خط میں لکھا کہ الیکشن کمیشن نے وفاداریاں بدلنے کو ووٹر اور پارٹی پالیسی کو دھوکا دینےکی بدترین شکل کہا اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق 25 منحرف ایم پی اے پنجاب اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو ہٹانے کی دو سمریاں صدر مملکت کو ارسال کی تھیں تاہم صدر مملکت کی جانب سے سمری مسترد کر دی گئی تھی جس کے باعث آئینی مدت پوری ہونے کے بعد عمر سرفراز چیمہ کو گورنر پنجاب سے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
style=”display:none;”>