لاہور: ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا اور سختی کے ساتھ ہدایت دی کہ کوئی اتھارٹی یا ادارہ انہیں گرفتار نہ کرے،لاہور ہائی کورٹ کے جاری کردہ تحریری فیصلے کے مطابق عدالت نے پرویز الہی کو نیب یا اور کسی بھی ادرے کو گرفتار کرنے سے روک دیا،کوئی ادراہ ایجنسی یا افس درخواست گزار کو گرفتار نہ کرے،پرویز الہی کے نظری بندی کے قانون کے تحت بھی گرفتار نہ کیا جائے۔عدالت نے نیب سے کیس سے متعلق جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
تحریری حکم کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے پرویز الہی کو کسی انکوئری ، مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا تھا،نیب نے پرویز الہی کو اس وقت گرفتار کیا جب سنگل بینچ کا فیصلہ معطل تھا،2 رکنی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور سنگل بینچ کافیصلہ بحال کردیا تھا،2 رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد نیب کی حراست غیر قانونی تھی،عدالتی ہدایت پر درخواست گزار کو عدالت پیش کیا گیا جسے عدالت رہا کرنے کا حکم دیتی ہے۔
عدالت نے انہیں ایس پی کی نگرانی میں اور سخت سیکیورٹی میں گھر کی جانب روانہ کیا، قافلے میں ڈی آئی جی آپریشن اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن بھی موجود تھے جبکہ پولیس کی متعدد موبائلیں پرویز الہی کی گاڑی کے آگے اور پیچھے موجود تھیں تاہم کچھ گاڑیاں آئیں ایف سی کالج کے قریب پولیس کے قافلے کو روک کر پرویز الہی کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ پرویز الہی کو سفید رنگ کی گاڑی میں بٹھا کر سادہ لباس نقاب پوش اپنے ہمراہ لے گئے۔
اطلاعات ہیں کہ انہیں اسلام آباد پولیس اپنے ساتھ لے گئی ہیں جس نے انہیں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا ہے۔ اسلام آباد پولیس آج ہی انہیں موٹر وے کے راستے اسلام آباد منتقل کردے گی۔
پرویز الہی کی گرفتاری کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پرویز الہی کی گرفتاری کے وقت لطیف کھوسہ بھی اسی گاڑی میں سوار تھے، ماسک لگائے افراد نے لطیف کھوسہ کو زبردستی گاڑی سے باہر نکالا، پرویز الہی کو ہاتھوں پر اٹھا کر گاڑی میں منتقل کیا، پرویز الہی کو سفید رنگ کی گاڑی میں لے جایا گیا، انہیں اسلام آباد لے جانے والی گاڑی بغیر نمبر پلیٹ کے تھی۔