اسلام آباد( خصوصی رپورٹ) سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست خارج کر دی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات میں توسیع کا اختیار نہیں، آئین واضح ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں 90 روز میں انتخابات ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کے پاس محض انتخابات کرانے کا اختیار نہیں یہ اس کی آئینی ذمہ داری ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین سے کوئی انحراف یا تجاوز نہیں کر سکتا، آئین کی خلاف ورزی کی صورت میں عدالت مداخلت کرے گی۔
سماعت کے آغاز پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے مقدمے میں اضافی وجوہات شامل کرنے اور تیاری کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل پر واضح کیا کہ نظرثانی کیس میں وہ نکات نہیں اٹھائے جا سکتے جو مرکزی مقدمے میں نہ اٹھائے گئے ہوں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انتخابات سے متعلق شق 57 اور 58 میں ترامیم کے بعد انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابات کے انعقاد کا فرض موثر انداز میں ادا کرنا ہے۔عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست خارج کر دی۔الیکشن کمیشن نے پنجاب میں 14 مئی کو عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کے لیےدرخواست دائر کی تھی۔