لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے ڈیجٹل میڈیا سے منسلک افراد کو ہراساں اور اور نظر بند کرنے کے معاملہ پر سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ یہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی کر رہے ہیں کوئی اچھا تاثر نہیں دے رہے۔بین الاقوامی سطح پر کیا پیغام جا رہا ہے کہ پاکستان میں عدالتوں کا کوئی احترام نہیں ہے؟آپ یہ کوئی نیک نامی نہیں کما رہے۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ قانون سے کوئی بالا تر کوئی نہیں ہے،کیوں نہ سیکرٹری دفاع اور سیکٹری داخلہ کو بلا لیں؟ویسے تو وہ صدر کی بھی نہیں سنتے ہیں۔ د
رپورٹ کے مطابق عدالت نے فریقین کیجانب سے جواب جمع نہ کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔جسٹس انوار الحق پنوں نے نیبل رشید کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈوکیٹ اظہر صدیق،ایڈوکیٹ سلمہ، ایڈوکیٹ آمنہ اور عبداللہ ملک پیش ہوئے۔
د رخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہماری لسٹ میں موجود لوگون کو اب اٹھایا جا رہا ہے،گزشتہ روز ا یک یوٹیوبر کو اٹھایا اور 3 گھنٹے سے زیادہ محبوس رکھا گیا۔
ہماری فوٹیجز کی مدد سے سرپرست عناصر کو گرفتار کیا گیا،ہم نے واقعے کی کوریج کی اور ہمیں ہی اٹھایا جا رہا ہے، ہراساں کیا جا رہا ہے۔یہ ہمیں بتائیں کہ اگر کسی سے تفتیش درکار ہے تو ہم مکمل تعاون کریں گے۔ہمارے 3 ڈیجٹل میڈیا پرسن تاحال لاپتہ ہیں کچھ معلوم نہیں کہاں ہیں۔