اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ) آڈیو لیکس کمیشن نے بھی سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرا دیا ہے۔ کمیشن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ مبینہ آڈیو لیک سے متعلق دیگر افراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی نہ ہی کمیشن پر اعتراض اٹھایا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے آرٹیکل 209 پر اپنا مؤقف پہلے اجلاس میں واضح کر دیا تھا، کہ کمیشن کی کارروائی کو سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی نہ سمجھا جائے۔ آڈیو لیکس کمیشن نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ صدر سپریم کورٹ بار نے آڈیو لیک کمیشن کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ کمیشن کو آڈیو لیک کی انکوائری میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں، کمیشن کو یہ ذمے داری قانون کے تحت دی گئی ہے۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ کمیشن آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمے داری پوری کرے گا، کمیشن یقین دلاتا ہے کہ متعلقہ فریقین کے اٹھائے گئے اعتراضات کو سنا اور ان پر غور کیا جائے گا۔ آڈیو لیکس کمیشن نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ صحافی قیوم صدیقی اور خواجہ طارق رحیم کمیشن میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں، ججز کا حلف ہے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق فرائض ادا کریں گے، آئینی درخواستیں قابلِ سماعت نہیں۔ انکوائری کمیشن نے 5 رکنی بینچ کی تشکیل کے طریقہ کار پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بینچ کی تشکیل کا معاملہ ججز کمیٹی کے سامنے نہیں رکھا گیا، بہتر ہو گا کہ ججز کمیٹی کی جانب سے بینچ کی تشکیل تک 5 رکنی بینچ سماعت مؤخر کر دے۔