(آفتاب اکبر )
پیمرا نے ایک بار پھر تمام ٹی وی چینلز کو، کسی بھی ریاستی ادارے کیخلاف مواد نشر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
باقی تمام نجی سٹلائیٹ چینلز کا جو رویہ ہے وہ تو آپ سب کے سامنے ہے لیکن خود سرکاری ٹی وی کا جو حال ہے وہ بھی دیکھنے کے قابل ہے۔
گذشتہ روز پورے دو گھنٹے تک ٹی وی پر پیمرا کے اسی حکم نامے کے ٹکرز بھی چلتے رہے اور عین اسی دوران ‘پی ٹی وی’ پر پارلیمنٹ کی کاروائی براہ راست دکھائی جاتی رہی، جس میں ‘ایک ریاستی ادارے’ یعنی ملک کے نظام عدل اور چیف جسٹس کی شان میں مسلسل ‘قصیدے’ پڑھے جاتے رہے، اسمبلی کی سونی گلیوں میں مرزا یاروں نے جی کھول کر دل کی بھڑاس نکالی۔ بالآخر اسمبلی نے ججوں کے خلاف ‘کار پارلیمنٹ’ میں رکاوٹ بننے کے الزام پر ایک ریفرنس قائم کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ۔۔ یہ ساری کاروائی پی ٹی وی کے کیمرے آنکھ جھپکائے بغیر براہ راست نشر کرتے رہے۔
ہماری، چئیرمین پیمرا سے، وزیراعظم کے الفاظ میں درخواست ہے کہ جناب آپ دوسرے چینلوں پر سختی سے پہلے اپنے سرکاری ٹی وی کی ‘منجی تھلے تو ڈانگ پھیریں’ یا پھر یہ سمجھ لیا جائے کہ پی ٹی وی آپ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے ، آپ کی چیئرمینی کی حدود صرف پرائیویٹ چینلز، بالخصوص اپوزیشن دوست چینلز تک ہے ۔ ۔ ۔
بات ختم کرنے سے پہلے میں آپ کو یاد دلانا ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ اپنے ادارے کو یاد دلائیں کہ سپریم کورٹ بھی ایک ریاستی ادارہ ہے ۔ بہت ممکن ہے کہ قانون میں ہی یہ گنجائش چھوڑ دی گئی ہو جس سے پی ٹی وی پر پیمرا کے قوانین لاگو ہی نہ ہوتے ہوں اور اسے ایک خصوصی حیثیت حاصل ہو لیکن قومی اخلاقیات اور ریاستی معیارات سب کے لئے برابر ہوتے ہیں۔ پی ٹی وی سے بھی یہی توقع رکھی جائے گی کہ وہ بھی ملک کے دیگر معزز اور لائق تعظیم و تکریم اداروں کی طرح اپنی عدلیہ کو بھی معتبر اور قابلِ احترام ادارہ سمجھیں گے اور جب بھی کسی ‘براہ راست ‘ نشر ہونے والے پروگرام میں کوئی قابل گرفت بات ہو گی تو اسے حذف کرنے کا اہتمام ان کے چینل پر بھی کیا جائے گا۔
زیادہ بہتر ہے کہ یہ تحریر آپ ادارے کے نوٹس بورڈ پر مستقل چسپاں کر دیں ۔
خیر، پیمرا کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان کے خلاف ہمارے پارلیمنٹیرینز کی جو تقاریر، پی ٹی وی نے ہم تک بلکہ ساری دنیا تک پہنچائیں ہیں، ان کو سن کر مجھے منشی انوار حسین تسلیم کا یہ شعر یاد اگیا- کسی اور حوالے سے انہوں نے کیا خوب کہا ہے کہ —
یوں پکارے ہیں مجھے کوچہ جاناں والے
ادھر آ بے ! ابے او ! چاک گریباں والے
جاتے جاتے پھر چیرمین پیمرا کے لئے ایک مشورہ ذہن میں آ گیا ، مولانا فضل الرحمن صاحب کی تقریر کے دوران بہت ممکن ہے کہ ان کے معصوم فدائین، جذبات کی رو میں کچھ اناپ شناپ کہیں۔ اس لئے کہ ہم اس کا ایک نمونہ سوشل میڈیا پر چلتا دیکھ رہے ہیں، آپ سے درخواست ہے کم از کم اس قسم کی ہجو ، گالم گلوچ اور ہرزہ سرائی کو آن ائیر نہیں جانا چاہئے ۔ ۔ ۔