اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین سابق وزیر اعظم عمران خان اسلام آباد ہائیکورٹ سے زمان پارک لاہور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ سابق وزیر اعظم کو ججز گیٹ سے روانہ کیا گیا۔ قبل ازیں عمران خان کو اسلام آباد پولیس نے عدالت سے باہر جانے سے روک دیا گیا تھا۔تمام مقدمات میں ضمانت ملنے اور کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کئے جانے کے عدالتی احکامات کے بعد عمران خان کمرہ عدالت سے باہر آنے کےلیے تیار ہوئے تو پولیس نے انہیں باہر نکلنے سے روکا، جس پر پی ٹی آئی چیئرمین نے پولیس سے مکالمے میں استفسار کیا کہ مجھے باہر کیوں نہیں جانے دے رہے؟ اس پر پولیس اہلکار نے عمران خان کو جواب دیا کہ اوپر سے فیصلہ ہے، تاحال کلیئرنس نہیں ملی ہے۔ اس سے قبل عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مختلف کیسز میں ضمانت منظور ہوئی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے تحریری آرڈر ملنے تک کورٹ روم سے نہ نکلنے کا فیصلہ کیا تھا۔بعد میں اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے اطراف پولیس اور رینجرز کو الرٹ کر دیا گیا۔ پولیس ترجمان کے مطابق فائرنگ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تمام پولیس اہلکار محفوظ ہیں۔ ترجمان کے مطابق سرچ ٹیمیں قرب و جوارمیں جائزہ لے رہی ہیں۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کی وجہ سے عمران خان کو اس صورتحال میں باہر نہیں جانے دے سکتے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جب عمران کو ریلیف مل گیا تو فائرنگ کون کر رہا؟ سلمان صفدر نے مزید کہا کہ تشویش کی بات ہے مظاہرین کیسے فائرنگ کر سکتے ہیں؟