جہاں یہ دور ترازو والوں کے لئے بہت کڑا ہے ، بندوق والوں کے لئے کٹھن ہے ،وہیں قلم والوں کے لئے بھی بہت مشکل ہے
جہاں قلم کاغذ سے ٹکراتا ہے کسی نہ کسی کی دل آزاری ہو جاتی ہے
کبھی فوج کی دل آزاری تو کبھی عدلیہ کی دل آزاری ، کبھی حکومتی سیاستدانوں کی اور کبھی حکومت سے باہر سیاستدانوں کی ، یہاں تک کہ خود قلم والوں کی(اس میں کیمرے اور مائیک والے بھی شامل ہیں)
سو ہم نے فیصلہ کیا ہے اج ہم اس سنگین عدالتی، ریاستی، سیاسی بحران میں کسی کو کوئی مشورہ نہ دیں گے ۔ آج ہم آپ کو اپنے ایک دیرینہ دوست کی اردو زبان میں مہارت سے متعارف کراتے ہیں۔۔ خود دیکھئے انہوں نے کچھ الفاظ کو کس مہارت سے جملوں میں استمعال کیا ہے
پہلا لفظ ہے ۔۔۔ کار گزاری ، جملہ ملاحظہ کریں۔۔۔۔ کار کے مالک نے پُل پر سے کار گزاری .
اَگربتی کا جملہ ہے ۔۔۔۔ اَبو کہتے ھیں کہ اَگر بَتی چلی جائے تو موبائل کی لائٹ جلا لِیا کرو
لگاتار کو کس خوبصورتی سے استمعال کیا ہے۔۔۔۔ مَیں نے ٹی وی کا تار اُٹھاتے ھُوئے اَپنے دوست سے کہا کہ میچ ختم ہونے والا ہے، جلدی جلدی لگا تار میچ دیکھتے ہیں
بھائی چارہ کو یوں استمعال کرتے ہیں ۔۔۔۔ دُودھ والے سے پُوچھا کہ دُودھ کیوں مہنگا ھو گیا ، تو کہنے لگا کہ دُودھ کیسے نہ مہنگا ھو بھائی چارہ جو مہنگا ھو گیا ھے .
آسیب کا آسیب انہوں نے یوں نکالا کہ۔۔۔۔۔
اَمی نے مُجھے آواز دی کہ بیٹا آ سیب کھا لے .
دَستک ۔۔۔۔ مُجھے دَس تک گنتی یاد ھو گئی
آخری لفظ ہے مطالعہ ۔۔۔۔ نہیں یہ جملہ پنجابی کا ہے اور ہمارے شایان شان نہیں اس لئے رہنے دیں ۔۔۔ بس اتنا لکھ دیتے ہیں کہ چھوٹے بچے کو کچھ کروانا کا کہا گیا ہے جملے میں
آپ کو ہمارا لکھا پڑھ کر ہماری موجودہ ذہنی صورتحال کا اندازہ ہو چکا ہو گا ۔۔ اللہ ہمارے فیصلہ سازوں کو صحیح فیصلوں کی استطاعت دے تاکہ ہم اس دماغی خلجان سے نکل سکیں
اگر کل بھی ملکی سیاسی صورتحال یونہی دگرگوں رہی تو ہم موصوف کی انگریزی دانی سے آپ کو مستفید کریں گے۔۔