دہلی: فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈین پولیس نے کہا ہے کہ پیر کو ہونے والے دھماکے میں ایک شخص زخمی ہوا ہے۔
اس سے قبل سنیچر کی رات کو دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔ اس دھماکے کے حوالے سے پولیس تاحال تحقیقات کر رہی ہے۔
پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس گورو یادو نے کہا ہے کہ دہشت گردی خارج از امکان نہیں ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق دیسی ساختہ بم کا استعمال ہوا ہے۔
دنیا بھر کے سکھ گولڈن ٹیمپل سے نہایت عقیدت رکھتے ہیں لیکن یہاں ماضی میں بھی پرتشدد واقعات ہو چکے ہیں، خاص کر سنہ 1984 میں جب انڈین فورسز نےسکھ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے یہاں آپریشن کیا تھا۔
گولڈن ٹیمپل میں آئے زائرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کی علیٰ الصبح ہونے والے دھماکے کے فوراً بعد ہی یہاں سرکاری حکام فرانزک سیمپلز لینے کے لیے پہنچ گئے تھے۔
ایک زائر جسبیر سنگھ کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کے واقعات افراتفری کا باعث بنتے ہیں۔ پولیس حکام کو تیزی سے کام کرتے ہوئے عوام کو سچ بتانا چاہیے۔‘
انڈین پنجاب میں مارچ میں سخت گیر اور علیحدگی پسند سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے لیے آپریشن شروع کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان دھماکوں کا تعلق امرت پال سنگھ سے ہے کہ نہیں۔