اسلام آباد: بغاوت، اقدام قتل اور جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کے مقدمات کے خلاف کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو پیشی کے لیے کل تک کی مہلت دے دی۔
عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عمران خان کل پیش نا ہوئے تو ضمانت کی درخواستیں خارج تصور ہوں گی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے یقین دہانی کراتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کل ایمبولینس میں بھی آنا پڑا تو آئیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی 9 مقدمات میں ضمانت کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر اور فیصل چوہدری جبکہ ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
عمران خان کی مزید سماعت کی درخواستیں کل تک ملتوی کر دی۔
قبل ازیں، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کی ذاتی حیثیت میں عدم پیشی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے تنبیہ کی تھی کہ عدالتی اوقات میں عمران خان پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت خارج کر دیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں درخواست گزار؟ وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے کہا کہ وہ نہیں آسکے اس لیے استثنیٰ کی درخواست دائر کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کہاں ہے استثنیٰ کی درخواست، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ درخواست دائر ہوگئی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی وقت تک درخواست گزار عمران خان پیش نہ ہوئے تو عبوری ضمانت خارج کر دیں گے، عدالتوں کا مذاق بنا کر رکھا ہوا ہے، ہائیکورٹ کو سول کورٹ سمجھ رکھا ہے کیا؟ عدالتوں کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ یا ہم نیچے آگئے ہیں یا وہ اوپر آ گئے ہیں۔
عدالت نے عمران خان کی عدالتی اوقات میں پیشی تک سماعت میں وقفہ بھی کیا تھا۔
واضح رہے کہ حاضری یقینی بنانے کے عدالت حکم کے باوجود عمران خان پیش نہیں ہوئے۔ عمران خان نے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔