نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی اور لاہور ڈسٹرکٹ جیل میں موجود 25 فیصد سے زائد قیدی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق این سی ایچ آر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دونوں جیلوں میں 9 ہزار 038 قیدیوں میں سے 2ہزار 309 قیدی نشے کے عادی ہیں۔نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے معائنہ کے دوران انکشاف ہوا کہ ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں 3800 قیدیوں میں سے 900 کے قریب منشیات کے عادی تھے جب کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں نشے میں مبتلا قیدیوں کی تعداد ایک ہزار 404 کے قریب تھی۔
نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس رواں ہفتے کے شروع میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں جیل کے اندر کم از کم 8 قسم کے تشدد کی نشاندہی بھی کی، رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قیدیوں کو تھپڑ، کوڑے، قید تنہائی اور دیگر طریقوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ قیدیوں کو چمڑے کے پٹے سے بھی کوڑے مارے گئے جب کہ کچھ قیدیوں کو جیل کے اندر قواعد کے خلاف قید تنہائی میں بھی رکھا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تشدد صرف انتظامیہ کی جانب سے ہی نہیں کیا جاتا بلکہ کچھ قیدیوں کو انتظامیہ کی جانب سے نگران بنایا جاتا ہے جو اپنے ساتھی قیدیوں پر مختلف طریقوں سے تشدد کرتے ہیں۔نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس نے کہا کہ تشدد کرنے والے کبھی بھی بد سلوکی کا سامنا نہیں کرتے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ موت کے واقعات، قیدیوں اور جیل کے عملے کی جانب سے تشدد اور جنسی زیادتی کے الزامات کی موثر تحقیقات نہیں کی گئیں۔رپورٹ میں قیدیوں کے حالاتِ زندگی میں امتیازی سلوک پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مالی طور پر خوشحال قیدی بہتر سہولیات اور بہتر زندگی کے لیے ادائیگی کر سکتے ہیں،
اسی طرح نابالغ بچوں کو نوعمروں کی بحالی کے مراکز میں رکھنے کے بجائے بیرکوں میں رکھا گیا۔اڈیالہ جیل میں 2 ہزار 174 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے جب کہ اس وقت 6 ہزار 098 قیدیوں کو رکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈیالہ جیل میں قیدیوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے، تشدد، غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک، بھتہ خوری، قلت خوراک، نامناسب صفائی ستھرائی اور رہائشی سہولیات کی کمی اسے انسانوں کے لیے ایک بد ترین مقام بنادیتی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ قیدیوں کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک کو منظر عام پر لانے کے لیے رپورٹ شائع کرے، کمیشن کو جیل کے اندر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق متفرق درخواستوں کی سماعت کے دوران رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا۔
style=”display:none;”>