پشاور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بحالی کے لیے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران حراست میں لیے گئے 800 سے زائد منشیات کے عادی افراد میں سے تقریباً 25 فیصد کا ایچ آئی وی وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے شہر میں 2,000 سے زائد منشیات کے عادی افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جس کے نتیجے میں انہیں حراست میں لیا گیا تھا اور انہیں منشیات کے استعمال سے بچانے کے لیے بحالی کے سرکاری اور نجی مراکز میں منتقل کیا گیا تھا۔
پشاور ڈویژن کے کمشنر ریاض خان محسود نے بتایا کہ انتظامیہ نے منشیات سے پاک پشاور مہم کے تحت اب تک مختلف علاقوں سے 800 سے زائد منشیات کے عادی افراد کو حراست میں لیا ہے اور ان میں 11 خواتین تھیں۔
ان کے مطابق نے منشیات کے عادی افراد کے بحالی کے مراکز میں داخلے کے پہلے دن ضروری طبی ٹیسٹ کئے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مہم کو صوبائی دارالحکومت کے بعد ،خیبر، چارسدہ، مہمند اور نوشہرہ اضلاع سمیت پورے پشاور ڈویژن تک بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ منشیات کے عادی افراد کے علاج پر اٹھنے والے تمام اخراجات صوبائی حکومت برداشت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ “منشیات کے عادی کی بحالی پر 40,000 روپے ماہانہ خرچ ہوتے ہیں،” انہوں نے مزید کہا کہ علاج تین ماہ تک جاری رہے گا۔
style=”display:none;”>