الاخبار (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو رہائی کے بعد دوسرے کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔
عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو مقدمہ سے بری الذمہ قرار دیتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی اگر کسی دوسرے مقدمہ میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔ اینٹی کرپشن ٹیم تحریک انصاف کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو لے کر گوجرانوالہ پہنچ گئی۔
چودھری پرویز الٰہی کو اینٹی کرپشن ریجنل آفس منتقل کر دیا گیا، چودھری پرویز الٰہی کو آج رات یہیں رکھا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق تحریکِ انصاف کے صدر اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو گجرات میں ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کرپشن کے الزام میں لاہور کی ضلع کچہری عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک کے روبرو پیش کیا گیا۔
اینٹی کرپشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گجرات میں سڑک کی تعمیر کی 20 ستمبر 2022ء کو منظوری دی گئی، 25 کروڑ 5 لاکھ 88 ہزار کی ادائیگیاں بھی کی گئیں، مجموعی طور پر 268 ملین روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا، 35 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں بھی کی گئیں، 40 ملین روپے کی بوگس ادائیگی ریت مٹی کے کھاتے میں کی گئی، پراجیکٹ منظوری سے پہلے جاری کر دیا گیا، بولیاں بھی منظوری سے پہلے مانگی گئیں، 17، 22 اور 57 کلو میٹر کی سڑکوں کی تعمیر و مرمت میں بوگس ادائیگیاں کی گئیں، لالہ موسیٰ، ڈنگہ سمیت دیگر علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر کے غیر قانونی ٹھیکے دیے گئے، تمام منصوبوں میں مجموعی نقصان 1229 ملین روپے کا پہنچایا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جن کو ٹھیکے دیے گئے ان میں سے کس کس کو شاملِ تفتیش کیا گیا؟ اس معاملے پر اندرونی انکوائری کہاں پر ہے؟
اینٹی کرپشن کے وکیل نے بتایا کہ رولز کے تحت انکوائری شروع کی گئی ہے،حتمی ٹیکنیکل رپورٹ 10 اپریل کو اینٹی کرپشن نے تیار کی۔
چودھری پرویز الہٰی کے وکیل رانا انتظار ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کس کے کہنے پر مقدمہ درج کیا گیا کوئی پتہ نہیں، یہ سہیل عباس کو پرویز الہٰی کا فرنٹ مین کہتے ہیں، گوجرانوالہ کی عدالت سہیل عباس کو مقدمے سے ڈسچارج کر چکی ہے،اینٹی کرپشن نے لاہور میں ایک اور مقدمہ درج کیا، مقدمے میں محمد خان بھٹی اور سہیل سمیت دیگر کو ملزم بنایا گیا، پنجاب کے مختلف اضلاع میں پرویز الہٰی کے خلاف 5 مقدمات درج کیے گئے، جتنے ترقیاتی منصوبے شروع کیے وہ تمام بجٹ میں شامل تھے، مقدمے کا اندراج اور تاریخِ وقوعہ میں ایک سال کا فرق ہے، بغیر انکوائری اور نوٹس کے مقدمہ درج کیا گیا۔
رانا انتظار نے مؤقف اپنایا کہ 17 جنوری 2023 کو 36 کروڑ کی ادائیگی ہوئی اس وقت محسن نقوی وزیراعلیٰ تھے، اینٹی کرپشن کا افسر ٹیکنیکل انکوائری کر رہا ہے، اینٹی کرپشن والے نیا قانون لا رہے ہیں، جج بھی ان کا اپناہوا کرے گا، ٹیکنیکل رپورٹ ایس اینڈ ڈبلیو ہی تیار کر سکتا ہے۔
دلائل سننے کے بعد فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ اینٹی کرپشن کی اپنی مرضی ہے جو مرضی کریں۔
دورانِ سماعت پراسیکیوشن کی جانب سے تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الٰہی کو مقدمے سے بری کردیا۔لاہور ضلع کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ نے پرویز الہی کیخلاف کرپشن کے مقدمے کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرویز الہیٰ کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔